File name is wrong
Do not insert photo in text file
Next time such emails will not be replied and assignment will not be considered
Observe para
To be checked
Assigned by Sir Sohail Sangi
عائشہ محمد اسلم
کلاس : ایم اے (پریویس)
رول نمبر : 2K20/MMC/9
اسائنڈ بائے:سہیل سانگی
سفر نامہ
اس دورِ زندگی میں میر اایک سفر گزرا سفر حیدر آباد سے کراچی بہت اچھا رہا۔ جس میں بہت کچھ دیکھا میں گھر سے نکلی تو میرا گزر کچھ گلیوں سے ہوا ان گلیوں میں چھوٹے چھوٹے بچے کھیلتے کودتے دیکھے لیکن ان بچوں میں ہی سے میں نے کچھ پریشان حال بچے دیکھے کہ وہ کپڑوں سے بھی خالی تھے پھر میں آگے چلی گئی تو میں (ٹرین) میں سفر کرنا تھا جس ٹرین کو صبح 8بجے آنا تھا۔ وہ تین گھنٹے لیٹ ہو گئی پھر میں کیا کرتی میں وہیں اسٹیشن پر رکی اور وہاں کے کچھ مسافروں سے بات ہوئی تو کوئی پنجاب، تو کوئی لاہور، تو کوئی راولپنڈی جا رہا تھا تو وہاں کے ایک مسافر نے اپنی زندگی کے کچھ پہلو بتائے جس میں سے ایک پہلو ایسا تھا کہ اس نے اپنی پریشانی سے گزرے ہوئے وقت کو میرے سامنے رکھا جس میں بہت مشکل سے پیٹ پالتا، محنت و مشقت کر کے بڑا آدمی بنا اور اتنی محنت کی اور ترقی ملتے ملتے ہی اب آج میرے پاس شہرت بھی ہے اور دولت بھی ہے۔ اس اوپر والے کا شکر اتنا ہے کیسے ماں کی گود سے لیکر اپنے 15سال کی عمر تک میرا وقت پریشانی میں گزرا پھر میں نے آتے ہی محنت کی اور آج اللہ کے فضل و کرم سے سب کچھ میرے پاس ہے۔ اس کی بات میں نے بغور سنی پھر ہماری آپس میں گفتگو یہاں ختم ہوئی کہ ابھی کچھ دیر تھی تو ہم کیفے چلے گئے وہاں ہم نے چائے پی اور اچھا وقت گزار کر ٹرین کیلئے روانہ ہوئے ٹرین آئی تو میں ٹرین میں چڑھی اور سیٹ دیکھ کر بیٹھ گیاپھر کچھ سفر ایسی خاموشی کے ساتھ طے کیا کچھ سفر ہی طے ہوا تھا کہ مجھے بھوک لگی پھر میں نے اپنا لنچ باکس نکالا اور کھانا شروع کر دیا۔ لنچ باکس رکھا اور چپ بیٹھ کر سفر کیا تو میں نے سبز ہرے باغات دیکھے وہاں مالی کھیتی باڑی کرتے دیکھے کچھ دوری پر بہت بڑا گہرا سمندر نظر آیا جس میں پانی کی لہر سمندر میں ایک پانی کا بھورا آؤ بھرتے دیکھا جس سے میں کچھ وقت کیلئے سہم سی گئی اور کافی سوالات ذہن میں آئے۔ یوں ہی سوچتے سوچتے میرا سفر پورا ہوا تو میں مین اسٹاپ سہراب بورڈپر اترا اور وہاں سے گاڑی میں بیٹھ کر کراچی سی ویو پر آگئی۔ سی ویو آنے کے بعد میں نے سکون کا سانس لیا اور ریت پر بیٹھ کر پانی پیا پھر اپنے ارد گرد چاروں طرف دیکھا ایک سکون والی جگہ دیکھ کر وہاں ساحل سمندر کے کنارے بیٹھا اور وہاں کے ٹھنڈے پانی میں کچھ وقت سوئمنگ کی۔ پھر ریت پر بہت کچھ لکھا اور ریت سے گھر بنایا۔ سی ویو پرجا کر وہاں پانی کا شور ساحل پر ٹکراتی لہریں دیکھ کر اپنے آپ کو بہت پر سکون محسوس کیا۔ سی ویو کے پانی کو دیکھ کر میری پریشانی کچھ وقت کے لئے دور ہو گئی۔ جس سے میں نے خود کو ہر غم سے آزاد پایا۔ یہاں تک کا میرا سفر بہت اچھا رہا۔ مجھے سمندری لہریں دیکھ کے معلوم ہوا کہ زندگی کے کسی مقام پر ساحل سمندر اور پانی کی سیر وتفریح انسانی زندگی میں ضرور ہونی چاہئے جس سے ہمارا ذہن ہر قسم کے غم سے آزاد ہو جاتا ہے یوں تو میں نے سی ویو میں سہراب بورڈ سے سی ویو تک کا سفر طے کیا جو بہت خوش گوار اور پر سکون رہا۔ سی ویو سے میں گھر کو ہولی مین اسٹاپ پر آکر حیدر آباد کی گاڑی میں بیٹھ گیا۔ چند منٹ بعد گاڑی اپنے راستے روانہ ہوئی اسی دوران اس سفر کے وقت میں نے کچھ دیر نیند کی پھر خود کو انٹر ٹین کرنے کیلئے اپنے فون میں گانے سنے۔ گاڑی تھوڑا ہی آگے چلی تھی کہ اچانک میری نظر ایک کچی آبادی پر پڑی جہاں لوگ جھونپڑی میں زندگی گزار رہے تھے۔ اس منظر کو دیکھ کر میں نے ان کیلئے اوراپنے لئے دعا کی (کہ اللہ تعالیٰ اپنے امان میں رکھے اور ہر پریشانی دور کرے) میری دعا ختم ہی ہوئی تھی کہ حیدر آباد آگیا گاڑی سے اتر کر میں گھر کو ہو لیا۔ سفر کے دوران بہت کچھ سیکھا، حسین نظارے جو دیکھے اور پریشان کن نظارے بھی دیکھے تھے اسی پر میں نے کچھ لکھا اور ڈا کیو منٹری بنانے دوبارہ گئی۔ یہ میری زندگی میں سیکھنے اور سکھانے کا عمل بہت اچھا رہا۔ اسی کراچی سی ویو پر میں نے ایک آرٹیکل لکھا ہے جس آرٹیکل میں بہت دلچسپ باتیں بتائیں۔ پھر دو دن کے بعد میرا سیر و تفریح کا دل کیا۔ٹرین کے سفر کے دوران جس شخص سے میری ملاقات ہوئی تھی وہ حیدر آباد تشریف لائے ان سے مل کر ان کا اور میرا پھر گھومنے کا دل کیا تو ہم دونوں چڑیا گھر کی سیر و تفریح کیلئے گھر سے نکل گئے۔ اپنی گاڑی پر ہم دونوں نے سفر کیا اور چڑیا گھر آگئے اندر داخل ہونے کیلئے دو ٹکٹ لئے اندر گئے تو لوگوں کی چہل پہل دیکھی وہاں پر مختلف قسم کے جانور اور پرندے دیکھے وہاں ایک پنجرے میں کئی شیر تھے۔ جنگلے والے میدان میں لمبا سا زرافہ گھوم رہا تھا اور میدان میں بہت سارے ہرن اور ان کے بچے بھاگ رہے تھے دونوں نے ساتھ ہی بندر کا تماشہ دیکھا وہ بندر بھی بہت شرارتیں کر رہا تھا۔ ساتھ ہی ہم نے سیلفی لیں اور وہیں پاس میں گول گپے والا تھا اس سے ہم نے گول گپے لے کر کھائے اور ہاتھی کی سواری کی پھر واپسی پر ہم نے زیبرا، چیتا اور لومڑیاں بھی دیکھیں تمام پنجرے کے جانور دیکھنے کے بعد ہم گھر کو چل دیئے۔ ہم دونوں وہاں کی سیر کر کے بہت خوش ہوئے۔